قرآن پاک میں اور احادیث مبارکہ میں کثرت کے ساتھ درود پڑھنے کا حکم ہے، سواےٴ نجاست کی جگہ کے علاوہ اوٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے درود شریف پڑھا جائے تواس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔درود پاک جس قدر اور جتنی زیادہ جگاہوں اور موقعوں پر پڑھا جائے اتنا زیادہ اچھاہے ، اس لئے اہل سنت والجماعت کے یہاں درود پاک کثرت سے پڑھا جاتا ہے۔

-: احادیث میں آتا ہے
:آقاکریم ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ نے فرمایا
جب تم موذن سی اذان سنو تو وہ کلیمات دہراو اور اُس کے بعد مجھ پر درود پڑھو ، اور میری وسیلے سے دعا مانگو۔
(مشکوۃ شریف ، صفحہ: 64)

جب بھی جہاں بھی اور جتنی بار بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام مبارک آئےتو ہر بار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود شریف پڑھنا واجب ہے۔

:عروہ بن زبیر نے بنی نجر کی ایک عورت سی روایت کی
میرا گھر مسجدِ نبوی کے قریب ترین ہے ، حضرت بلال ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻨﮧ میرے گھر کی چھت پر آذان دیتے ہیں ، پہلے دعا کرتے ، درود پرھتے اور پھر اذان دیتے ہیں ۔
(سنن ابو داؤد ، جلد: 1 ، صفحہ: 77)

تمام لوگوں کو اپنی عادات ، اسباب اور الگ الگ انداز میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا جائے گا، لہذا انسان پر زیادہ سے زیادہ درود پڑھنا واجب ہے۔ جب بھی جہاں بھی اور جتنی بار بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام مبارک آے تو ہر بار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود شریف پڑھنا واجب ہے اور ایسا نہ کرنے پر سخت وعید ہے۔ جس نے درود شریف کو ہی اپنا وظیفہ بنا لیا تو یہ اُس کی دنیا اورآخرت کے لیے تنہا کافی ہے اور اسکو کسی دوسرے وظیفے کی ضرورت نہیں۔

Azaan se pehle aur bad me durood shareef prhne ki fazilat