فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں

 

حديث 1 : عن عبدالله بن مسعود رضی الله تعالى عنه أن رسول الله صلى الله تعال علىه واله وصلم قال أولى الناس بي يوم القيامة أكثرعلى صلاة

:ترجمہ

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن لوگوں میں سے میرے زیادہ قریب وہ ہو گا جس نے دنیا میں مجھ پر درود پاک زیادہ پڑھا ہو گا ۔ صلى الله تعالى عليه واله  وسلم

حديث 2: إن اقربكم مني يوم القيامة في كل موطن اكثر كم على صلاة في الدنيا

﴾سعادۃ شریف 20﴿

“قیامت کے دن ہر مقام اور ہرجگہ میں میرے زیادہ نزدیک تم میں سے وہ ہو گا جس نے تم میں سے دنیا میں مجھ پر درود پاک زیادہ پڑھا ہوگا ۔

حديث 3 :عن النبي صلى الله تعالى عليه وآله وسلم أنه قال من صلى على صلاة صلى الله عليه عشراً وكتب له عشر حسنات

(ترمذی شریف مت ج ۱)

رسول اکرم شفیع اعظیم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ایک مرتبہ درود پاک پڑھا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے نامہ اعمال میں دس نیکیاں لکھتا ہے۔

حدیث 4: عن أنس قال قال رسول الله صلى الله تعالى عليه وآله وسلم من صلى على صلاة واحدة صلى الله عليه عشر صلوات وحطت عنه عشرخطيئات و رفعت له عشر درجت

(مشكوتہ ، دلائل الخیرت 4 ،تفسیر مظہری412)

فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے جس نے مجھ پر ایک بار درودپاک پڑھا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے دس گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں اور اس کے دس درجے بلند کر دیئے جاتے ہیں۔
صلی اللہ عليه وآله وسلم

حدیث 5 : عن ابى طلحة أن رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم جاء ذات يوم والبشرى في وجھہ فقال انه جاء ني جبريل فقال إن ربك يقول امايرضيك يامحمد ان لايصلى عليکء احد من أمتك الأسليت عليه عشرا ولايسلم عليك أحد من أمتك الأسلمت عليه عشرا۔

دوسری روایت میں ہے ۔

عن أبى طلحة رضى الله تعالى عنه قال دخلت على النّبي صلى الله عليه وست فلمہ ارة أشد إستجارا منه يوميذ ولا أطيب نفسا قلت يا رسول الله مارايتك قط أطيب نفسا ولا أشد استبشاراً منلت اليوم فقال ما ينننين وهذاجبريل (عليه السّلام) قد خرج من عندى انفا فقال قال اللہ تعالٰی من صلى عليك صلاة صليت علیہ بهاعشرا ومحوت عنه عشر سیتايت و كتبت لہ عشرحسنات (القول البدیع ۱۰۹)

ایک اور روایت ہے ۔
بشر امتك ان من صلى عليک فلیکثر عبد من ذلیک أوليقل (۱۱۰) وفي رواية الاصليت عليه و ملاتكی عشرا

Durood Shareef Ki Fazilat-o-Ahmiyat

:تینوں حدیثوں کا ترجمہ

سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں ایک دن دربار نبوت میں حاضرہوا تو میں نے اپنے آقا رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کو اتنا خوش اور ہشاش بشاش دیکھا کہ میں نے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ میں نے سبب دریافت کیا تو فرمایا میں کیوں نہ ہوں خوش اور ہشاش بشاش کہ ابھی ابھی میرے پاس سے جبریل علیہ اسلام یہ پیغام دے کر گئے ہیں اللہ تعالی فرماتا ہے

اے محبوب! کیا آپ اس بات پہ راضی نہیں کہ آپ کا کوئی امتی آپ پر ایک بار درود پاک پڑھے تو میں اور میرے فرشتے اس پر دس رحمتیں بھیجیں اور اس کے دس گناہ مٹادوں اور اس کیلئے دس نیکیاں لکھ دوں اور جو ایک مرتبہ سلام پڑھے تو میں اس پر دس بار سلام بھیجوں ، لہذا آپ اپنی امت کو اس بات کی خوشخبری سنا دیجے اور ساتھ میں یہ بھی فرمادیجے کہ اے امت اب تمہاری مرضی تم درود پاک کم پڑھو یا زیادہ –

حديث 6 : عن أبي بن كعب (رضى الله تعالى عنه) قال قلت بارسول الله إلى أكثر الصلاة فكم اجلعل لک من صلاتي فقال ماشئت قلت الربع قال ماشئت فإن زدت فهو خيره لك قلت اليمنت قال ماشئت فإن زدت فهو خيالك قلت فالثلثين قال ماشئت فإن زدت فهو خیرلک قلت أجعل صلاتي كلها قال إذ أيكفیٰ ممك ويكفر لك ذنبلت – (مشکوة شریف۸۶، الزواھبر)۱۱۷

حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے دربار نبوت میں عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آپ پر کثرت سے درود پاک پڑھتاہو(یا کثرت سے پڑھنا چاہتا ہوں) تو کتنا پڑھوں؟ فرمایا تو جتنا چاہے پڑھ میں نے عرض کی (باقی اوراد و وظائف میں سے )چوتھاحصہ درود پاک پڑھ لیا کروں تو فرمایا جتنا چاہے پڑھ اوراگر اس سے بھی زیادہ کرے تو تیرے لیے بہتر ہے میں نے عرض کیا میرے آقا ! اگر زیادہ کرنے میں بہتری ہے تو میں نصف درود پاک پڑھ لوں ؟ فرمایا تیری مرضی ہے اور اگراس سے بھی زیادہ کرے تو تیرے لیے بہتر ہے ۔عرض کی میرے آقا ! دو تہائی درود پاک پڑھ لیا کروں ؟ فرمایا تیری مرضی اور اگر اس سے بھی زیادہ پڑھے تو تیرے لیے بہتر ہوگا۔ عرض کی کہ آقا تومیں سارا هی درود پاک نہ پڑھ لیا کروں ؟ تو یہ سن کر رحمت للعٰلمین صلی اللہ علی و الہ وسلم نے فرمایا اگر تو ایسا کرے تو تیرے سارے کام سنور جائیں گے اور تیرے سب گناہ بخش دیےجائے گے۔

تشریح : اس سے ہر کوئی اندازہ کر سکتا ہے کہ حبیبِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو درود پاک کتنا پیارا ہے اور اللہ تعالی اور اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک اس کی کتنی اہمیت ہے ۔

حديث 7: عن فضالة بن عبيد بينما رسول الله صلى الله تعالى عليه واله وسام قاعدہ إذ دخل رجل فصلى فقال اللهمّ اغفر لي وارحمني فقال رسول الله صلی اللہ تعالى عليه واله وسلم عجلت أيها المصلى إذا صليت فتعدت فاحمد الله بما هو اهله وصل على ثمہ ادعة قال ثمہ صلى رجل اخر بعد ذالك فحمدالله وصلى على النيى صلى الله تعالى عليه واله وسلم فقال له النبي صلى الله علیہ والہ وسلم أيها المصلي أدع تجب –

( رواه الترمذی وابو داؤر ونسائی مشکٰوۃ ۸۴ )

رسول اکرم شفیع معظم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جلوہ افروز تھے کہ ایک نمازی آیا اس نے نماز سے فارغ ہوتے ہی دعا مانگنا شروع کی یا اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پررحم فرما یہ سن کرحضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا،اے نمازی ؛ تو نے جلد بازی کی ہے۔
جب تو نماز پڑھا کرے توبیٹھ کر پہلےاللہ تعالی کی حمد و ثناء بیان کیا کروجو اس کی شان کے لائق ہے اور مجھہ پر درود پاک پڑھ کر دعا مانگ۔ پھر ایک اور نمازی آیااور اُس نے نماز پڑھ کر اللہ تعالی کی حمد وثناء کی اور پھردرود پاک پڑھا تو سرکار دوعالم نورِ مجسم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا اے نمازی تو دعا کرتیری دعا قبول ہو گی ۔
اس حدیث پاک کی شرح میں حضرت مولاناعلی قاری علیہ رحمتہ الباری نقل فرمایا کہ پہلے نمازی نے بغیر وسیلہ کے دربارِالٰہی میں سوال کر دیا تھا، حالانکہ سائل کا حق ہے کہ وہ اپنی حاجت در بار خداوندی میں پیش کرنے سے پہلے وسیلہ پیش کرے۔

(رفتاۃ ۳۴۴ ج ۱)

حدیث 8 : عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ قال كنت أصلی والنبئ صلى الله تعالى عليه وآله وسلم وأبوبكر و عمرمعہ فلماجلست بدات بالثناء على الله تعالى ثم الصلاة وعلى النبی صلى الله تعالى عليه والہ وسلم ثم دعوت لنفسی فقال النبي صلى الله تعالى والہ وسلم سل تعطة سل تعطه

(روالترمذی،مشکوٰۃ شریف ۸۷)

سیدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں نے نماز پڑھی، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم اورحضرت صدیق اکبر و فارقِ عظم رضی اللہ تعالی عنہ تشریف فرماتھے جب میں نماز پڑھ کر بیٹھا اوراللہ تعالی کی حمد و ثناہ کی پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ آلہ وسلم پر درود پاک پڑھ کہ دعا کی توحضورنبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا تو مانگ تجھے عطا کیا جائے ، تو مانگ تجھےعطا کیا جائے۔

Durood Shareef Ki Fazilat-o-Ahmiyat

حدیث 9: قال رجل يا رسول الله آرايت ان جعلت صلاتی كلها عليك قال اذ أيكفيك الله تبارك وتعالى ما أھملك من أمر دنيا ک و آخرتک واسنادہ جید۔

کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ فرمائیں کہ آپ کی ذات بابرکات پر درود پاک ھی وظیفہ بنالوں تو کیسا رہے گا ہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو ایسا کرے تو االلہ تعالی دنیا وآخرت کے تیرے سارے معاملات کے لیے کافی ہے۔

حديث 10: عن عبد الله بن عمر وقال من صلى على النبی صلى الله تعالى عليه والہ وسلم واحـة صلى الله عليه وملائكته سبعین صلاة
(مشکوتہ شريف 87 القول البدیع 103)

سیدناعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا جونبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ایک بار درود پاک پڑھے ،اس پراللہ تعالی اور اس کے فرشتے رحمتیں بھیجتے ہیں

حدیث 11: آتانی أت من عند ربی عز وجل فقال من صلی عليك من امتلك صلاة كتب الله له بها عشر حسنات وحا عنہ عشر سیات ورفع له عشر درجټ ورد عليه مثلھا۔(جامع صغیر 17)

رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے پاس اللہ تعالی کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ جو آپ کاامتی آپ پر ایک بار درود پاک پڑھے اللہ تعالی اس کے بدلے اس امتی کے لیے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجے بلند کرتا ہے اور اس درود پاک کی مثل اس پر رحمت بھیجتا ہے۔

عدیث 12 :عن انس رضى الله تعالى عنه قال قال رسول الله صلى الله تعالى عليه واله وسلم صلوا على فإن الصلوة على کفارا لکم وزکا فمن صلى على صلاة صلی الله تعالى عليه عشرا
(القول البدیع 103)

رسول اکرم نور مجسم شفیع معظم رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایامجھ پر درود پاک پڑھو، کیونکہ مجھ پر درود پاک پڑھنا تمہارے گناہوں کا کفارہ ہے اور تمہارے باطن کی طہارت ہے اورجو مجھ پر ایک باربھی درود پاک پڑھے اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے۔

حدیث 13: اکثر والصلاة على فإن صلاتك مغفرة لذ نو بکم واطلبوا إلى الدرجة والوسيلة فان وسیلتی عند ربی شفاعتہ لکم۔

(جامع صغیرہ )

مجھ پر درود پاک کی کثرت کیا کرو، اس لیے کہ تمہارا درود پاک پڑھنا تمہارے گناہوں کا کفارہ ہے اور میرے لیے اللہ تعالی سے درجہ اور وسیلہ کی دعا کرو ،کیونکہ اللہ تعالی کے دربار میں میرا وسیلہ تمہارۓ لیے شفاعت ہے۔

حدیث 14: زینو امجالسکم بالصلاة على فإن صلاتكم علی نور لکم يوم القيامة.

(جامع صغیر 28)

رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا تم اپنی مجلسوں کو مجھ پر درود پاک پڑھ کر مزین کرو ، کیونکہ تمہارا مجھ پر درود پاک پڑھنا قیامت کے دن تمہارے لیے نور ہوگا۔

حدیث 15 : عن ابي هريرة رضي الله تعالٰی عنة أن رسول الله صلى الله تعالى عليه وآله وسلم قال للمصلى على نور على الصراط ومن كان على الصراط من أصل الںور الم یكن من أهل النار۔

(دلائل الخیراتب۹ مطیع کانپور)

نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ پر درود پاک پڑھنے والے کوپل صراط پرعظیم الشان نور عطا ہوگا اور جسں کوپل صراط پر نور عطا ہو گا وہ اہل دوزخ سے نہ ہو گا ۔

تشریح : یہ وہی نور ہو گا جس کا اللہ تعالی نے قرآن پاک میں ذکرفرمایا ہے۔

يوم ترى المؤمنين والمؤمنات يسعى نورهـم بين ايـديـهـم وبايمانهـم بشراكم اليوم جنت تجري من تحتها الانهـر خالدين فيها ذلك هـوالفوز العظيم

جس دن دیکھے گا تو ایمان والے مردوں اورایمان والی عورتوں کوان کا نور ان کے آگے ان کے دائیں ہاتھ میں ہو گا اور فرمایا جائے گا تمہارے لیے آج جنتوں کی خوشخبری ہے جن کے نیچے سے نہریں  جاری ہیں وہ ان بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔

حديث16: إن أنجكم يوم القيامة من أھوالها و مواطنها أكثركم على صلاة شنا شریف  اور القول البدیع میں اتنا مزیہ ہے : إن كان في اللہ مليكته كفابة اذ يقول إنّ الله ومليكته يصلون على النبي الايـة فأمر بذالك المومنين لیثنیبھُ٘م عليه

(القول البديع ۱۲۱ )

اے لوگو ! بیشک تم میں سے قیامت کے دن قیامت کےہولوں اور اس کی دشوارگزار گھاٹیوں سے جلداز جلد نجات پانے والا وہ شخص ہو گا جس نےدنیا میں مجھ پر کثرت سے درود پاک پڑھا ہوگا. ہاں ہاں ! اللہ تعالی اور فرشتوں کا درود پاک بھیجناهی کافی تھا مگرایمان والوں کو درود پاک پڑھنے کا حکم اس لیے دیا ہے تاکہ انہیں ان کا اجر عطا کیا جاے۔

Durood Shareef Ki Fazilat-o-Ahmiyat