سید حسنات احمد کمال

اللہ کے ولی دنیا سے پردہ بھی فرما جائیں تو انکا فیض پہلے سے کئی گناہ زیادہ بڑھ جا تا ہے میرے ساتھ اللہ نے بہت سی مہربانیاں فرمائی ہیں 24 مارچ 1986 ء میں حضرت پر وفیسر باغ حسین کمال صاحب سے بعیت ہو نے کے بعدانکے بتاۓ ہوۓ ورد، درود پاک کو با قاعدگی سے پڑھتا رہتا تھا پھر سال بھر کا پڑھا ہوا وہ درودشریف حضرت جی کے سالانہ اجتماح پرکھوادیا کرتا 31 دسمبر 2000ء میں جب پروفیسر باغ حسین کمال صاحب کا وصال ہوا تو ایسا لگا کہ اب اس ذمہ داری کو پورا کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔

میں نے پھر پوری یکسوئی اور لگن سے فروغ درود شریف کیلئے کام شروع کردیا چند تسبیاں جن میں کا ونٹر لگے ہوۓ تھے خریدیں اپنی مسجد کے نمازیوں میں تقسیم کردیں، ابتدا میں بارہ ممبران کوسرکار دوعالم شافی محشر محسن انسانیت حضرت محمدﷺ کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے ہر پیر کو ہفتے بھر کا پڑھا ہوا درود پاک جمع کر نے کی تا کید کی میری خوشی کی اس وقت انتہا نہ رہی جب پہلے ہفتے کی تکمیل پر سوموار کو بعد از نمازمغرب جب درود پاک جمع کیا تو اس کی تعداد 80 ہزارتھی۔

بس پھر میں نے اس کام کومشن بنالیا گھر بارعلاقہ گاؤں اڑوس پڑوس قریہ قریہ بستی بستی گھوم پھرکر درود پاک پڑھنے کی دعوت دینے لگ گیا جس کسی کو درود پاک کا ممبر بناتا تو اسے ایک تسبیح بھی دیا کرتا جوسلسلہ آج بھی جاری ہے اور زندگی کی آخری سانسوں تک رب کعبہ کے کرم سے جاری رہیگا الغرض دیکھتے ہی دیکھتے بے تحاشہ لوگ حلقہ بگوش درود پاک میں داخل ہوتے گئے حاض طور سے باباجی سید میراں شاہ کے مریدوں نے بہت بڑھ چڑ ھ کے حصہ لیا بابا جی کے مریدوں نے تسبیحوں کی ڈیمانڈ پوری کرنے کے لئے مالی مدد بھی کی اس طرح دوکان سے بازار اور پھر فیکٹری تک جا پہنچے جہاں تسبحاں بنتی تھیں اس فیکٹری سے 100 درجن تسبیحات تیار کرنے کا کہا 2001 ء کا سالانہ عرس جو خانقامدارلحسنات میں منعقد ہوا تھا

اس میں شامل تمام خواتین اور مرد حضرات کے علاوہ بچوں میں درود پاک کا شوق پیدا کرنے کیلئے سب میں تسبیاں تقسیم کردیں جس جس تک تسبیح پہنچی وہ خود بخو درودشریف کا ممبر بنتا گیا ۔پھر دوسری بستیوں میں درود شریف کے حلقے قائم کر دیئے گئے ان علاقوں سے کسی ایک کو اس حلقے کا امیر مقرر کیا جو اپنے ممبران سے ہفتہ وار درود پاک اکٹھا کر کے خانقاہ دارالحسنات میں جمع کروانے لگ گئے یوں میں نے مزید آسانی کے لئے موبائل فون سے ہفتہ وار ایس ایم ایس کے ذریعے درود پاک جمع کرنے کے لئے آسانیاں اور سہولیات فراہم کیں کچھ ممبران ہفتہ وارمحفل ذکر درود پاک یامحفل گیارویں شریف میں جمع ہوکر درود پاک دینے لگ گئے۔صلی اللہ تعالى عليه وعلى آله وأصحابه وأزواجه وزریته دائما ابداوبارك وسلم

وقت گرزتا گیا ہم نے درود پاک کا با قاعدہ ریکارڈ رکھنا شروع کیا ہوا تھا جمع ہونے والا رجسٹرالگ اور تقسیم کیا جانے والے کا حساب دوسرے رجسٹر میں لکھا جاتا تھا کسی کی وفات پر درود پاک مغفرت کے لئے دیتے شادی بیاہ میں خیر برکت کے لئے عطیہ کرتے ، چوری چکاری سے محفوظ رہنے کے لئے بھی دینے لگ گئے سال بھر کا جمع شدہ درود پاک ہم حضرت پروفیسر باغ حسین کمال صاحب کے پاس جمع کرادیا کرتے پروفیسر باغ حسین کمال صاحب نے تصوف کی اپنی کتاب’’حال سفر‘ میں لکھا ہے کہ جب میں نے درود پاک پڑھنا شروع کیا تو ایک سال میں ایک ‘کروڑ درود پاک مکمل کرلیا‘

اس موقع پر علامہ اقبال کا وہ واقع یاد آ گیا جوانہوں نے ڈاکٹر عبدالمجید ملک کو سنایا تھا کہ انہوں نے زندگی بھر میں ایک کروڑ درود پاک پڑھ کے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش کیا تو رب تعالی نے حکیم الامت کے لقب سے سرفراز کرنے کی خلقت کوتو فیق دے دی! بہرطور پروفیسر باغ حسین کمال سال میں ایک کروڑ درود پاک پڑھا کرتے تھے پھر بعد میں ایک دن میں سوادولا کھ تک پڑھ لیتے تھے،سالانہ ایک کروڑ درودشریف پڑھنے کا تصور مجھے پروفیسر باغ حسین کمال صاحب کی طرف سے عطا ہوا تھامیرے شیخ المکرم الحضرت باغ حسین کمال میرے بہت بڑے محسن ہیں میں نے اپنے مرشد کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے اپنے درودشریف کے ممبران سے کہا کہ جوکوئی سال میں ایک کروڑ درود پاک پڑھے گا اسکی ایک خاص تقریب میں دستار بندی ہوا کرے گی ، جو خاتون ایک کروڑ درود پاک جمع کراتی ہے اس کی چادر پوشی کا اعلان کیا گیا تھا یہ بالکل ویسے ہی تھا جس طرح قرآن مجید حفظ کرنے والے حفاظ کی دستار بندی ہوا کرتی ہے ۔

ہم نے خواتین کی چادر پوشی کا نام رواۓ فضیلت رکھا جو میری والدوصالبہ عطا کرتی ہیں میرے لئے یہ بات بہت ہی اطمینان اور اعزاز کی ہے کہ میرے وطن کی بیٹیوں، بہنوں اور ماؤں میں درود پاک یا کوئی بھی بھلائی کا کام کرے کا جذ بہ بہت زیادو ہے شاید رب تعالی نے اس لئے جنت اٹھا کر انکے قدموں میں رکھ دی ، میرے در و دشریف بینک کی سب سے زیاد و خواتین ممبران میں ہم سال میں ایک بار سو درجن تسبیاں تحفہ کیا کرتے تھے اب سال میں دو بارسو درجن تسبیاں نئے ممبران کو دیتے ہیں ہم نے جیلوں میں سکولوں اور کالجوں میں بھی درود پاک کے ممبران بناۓ ہیں گرمیوں کی تعطیلات میں سکولوں کالجوں کے بچوں کی طرف سے بہت زیادہ درود پاک جمع ہوتا ہے ۔

درود پاک ممبران کے خاندان میں فوت ہو جانے والے کے لئے پانچ لاکھ تک درود پاک عطیہ کرنے کا کوٹہ مقررکر دیا ہے،سیاہ چن میں برف کے تودے تلے دب کے شہید ہونے والے افواج پاکستان کے جوانوں کو بھی اپنے طور پر درود پاک فی کس کے طور عطیہ کیا تھا ،شہداء کے لئے الگ سے کوٹہ مقرر ہے۔ 2005 کشمیر کے زلزلہ میں جان بحق ہونے والوں کو بھی کروڑوں عطیہ کیا ۔

جبار مرزا جوشاعر ادیب سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں اللہ پاک نے ان کے قلم کو یہ اعزاز بخشا ہے کہ ان کے طفیل ہمارے درود پاک کے بینک کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی! غالبا 2005 ء کی بات ہے جبار مرزاسید ضمیر جعفری پراپنی کتاب مزاح نگاروں کا کمانڈر انچیف کے سلسلے میں چک عبدالخالق آۓ تو سید ضمیر جعفری کے نام سے منسوب گاؤں کے اس سکول میں گئے جہاں سید ضمیر جعفری صاحب نے ابتدائی جماعتیں پاس کی تھیں وہاں سے کاظم شاہ صاحب انہیں میرے پاس لے آۓ نہیں دراصل جعفری خاندان کا شجر ہ چاہے تھا

جومیرے پاس موجودتھا،جبارمرزا کو میں نے درود پاک کا نمبر بنے کی پیشکش کی جوانہوں نے بخوشی قبول کر لی پھر انہوں نے اس عمل سے دلچسپی ظاہر کی مجھ پر پے در پے سوالات کئے اڈٹ بیورو والوں کی میرے رجسٹر دیکھے رسد و طلب کے گوشوارے دیکھے ممبران کی تعداد دیکھی پھر بے اختیار کہہ اٹھے کہ یہ تو بالکل بینکاری نظام کی طرح ہے اسے آپ درودشریف بینک کہا کریں ان کے استفسار پر میں نے برطانیہ میں ایک دومبران کا ذکر کیا تو جبار مرزانے کہا کہ یہ تو در ودشریف کا ورلڈ بینک ہے ان دنوں انکا کالم آن داریکارڈ پشاور کے ایک روز نامے’’صبح‘‘ میں چھپا کرتا تھا

اس میں انہوں نے درود شریف کا ورلڈ بینک‘‘ کے عنوان سے کالم لکھا، کچھ ممبران نے جبار مرزا کی معرفت رابطہ کیالیکن اس کے بعد شاید درود پاک کی ترویج وفروغ میں معاونت کی وجہ سے اللہ پاک نے ان پر شہریت کے دروازے کھول دیئے انہوں نے بطور کالم نگار ملک کے سب سے بڑے جیلوں سکولوں اور کالجوں یونیورسٹیوں میں بھی درودشریف کے حلقے قائم کراۓ اخبار روز نامہ جنگ میں لکھنا شروع کیا اس سلسلے میں انہوں نے 5 اپریل 2009 – کو جنگ میں’’درودشریف کا ورلڈ بینک‘ ایک دوسرا کالم لکھا، چونکہ جنگ کے قارئین – کا حلقہ بہت بڑا اور وسیع ہے انٹرنیٹ اور فیس بک کے علاوہ اردوسائٹ پر بھی وہ کالم تھالیکن چونکہ اس کالم میں میرافون نمبرنہیں تھا

اس لئے ضرورت مندوں نے پاکستان بھر میں جنگ کے دفاتر میں فون کر کے جبار مرزا صاحب کا رابطہ لیتے رہے یوں چراغ سے چراغ جلتے چلے گئے اور جبار مرزا نے اپنے تمام قارئین کومیرانمبر دے دیا ۔ پر یوں ہوا کہ مکہ معظمہ اور مد ینہ منورہ میں درودشریف بینک کی شاخیں قائم ہوگئیں ۔ امریکہ، برطانیہ فرانس ، بھارت ،آسٹریلیا ، جاپان کینیڈا، دبئی ،ابوظہبی مسقط ،کویت ، کینیا بہت سے ایسے ملکوں میں بھی درودشریف ورلڈ بینک کی شاخیں قائم ہوگئیں جہاں بسا اوقات تو ہین رسالت کی خبر ئیں آیا کرتی تھیں ۔

جبار مرزا کے کالم کی اشاعت سے پہلے مجھے خواب میں اشارہ مل گیا تھا وہ اس طرح کہ میرے حضرت صاحب پروفیسر باغ حسین کمال نے خواب میں مجھے کمپیوٹر سے ایک CD نکال کر دی ہم کسی اخبار کے دفتر بیٹھے ہوتے ہیں اگلے روز جب ہمارے سلسلے کے درود پاک پر کالم آیا تو مجھ پر اخبار کا دفتر کمپیوٹر سب کچھ سمجھ آ گیا ، چار عالم ڈنکہ بج گیا ، ہمارے سلسلے کو جنگ کے توسط سے جوتقویت اور پذیرائی ملی ہمارے سب کی دل سے بے اختیار جبار مرزاور ’’جنگ‘ کے لئے دعائیں نکلتی ہیں ،گزشتہ سے پیوستہ سال حضرت باغ حسیر کمال کے سالانہ عرس کے موقع پر حضرت جی کے صاحبزادے جناب قاضی مراد کمال صاحب نے بھی اس حقیقت کا اعتراف ہزاروں کے مجمے میں خطاب کے دوران کہا تھا۔ کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جہاں ہمارے سلسلے کا سالانہ لاکھوں کروڑوں یا اربوں تک درود پاک پڑھے جانے کا ریکارڈ تھاوہ گز شتہ کئی برسوں سے کھربوں میں جا پہنچا ہے۔

اس کے بعد جبار مرزانے جنگ ہی میں تیسرا کالم جس کا عنوان تھا’نجیب احمد زندہ ہے‘‘ لکھا جس میں میرافون نمبر لکھا گیا تھا جس کی وجہ سے مبران کی تعداد میں اس قدراضافہ ہوا کہ مجھے کئی رجسٹر صرف ممبران کے ناموں کے لئے بنانے پڑگئے اور پھر چوتھا کالم 20 جنوری 2011 ء کو جس کا عنوان تھا’’ چلو چلو ساہیوال جیل چلؤ‘ بھی جبار مرزانے جنگ ہی میں لکھا۔ اور پھر فی الحال آخری کالم بھی 26 مارچ 2013 کو جنگ ہی میں لکھا جس کا عنوان تھا’’ایساہلال امتیاز کیا کرنا‘‘ اس میں بھی میرافون نمبرتھا جس کی وجہ سے مجھ سے بے تحاشہ رابطے ہوۓ سینکڑوں ہزاروں لوگ مرید بنے ۔ میری بڑی خواہش ہے کہ جنگ کے وہ سارے کالم اس خصوصی شمارے’صداۓ کمال‘‘ میں شامل ہوں ۔ میں دل کی گہرائیوں سے جبار مرزا صاحب کا ممنون ہوں دراصل اللہ پاک نے جبار مرزاسے اپنے پیارے حبیب نبی آخرالزماں حضرت محمد ﷺ کے حوالے سے دین مبین کی خدمت لینی تھی ۔

سو وہ سید ضمیر جعفری کے نام پر ہم تک پہنچے اور یوں ہمارامشن دنیا بھر تک پہنچا اس سارے عمل میں وہ قوت جواس سارے نظام کو کنٹرول کئے ہوۓ ہے ہم تمام عمر سجدوں میں پڑھے رہیں تو بھی کم ہے اس کا احسان ، فیاضی اور کر یمی کا دامن بہت وسیع ہے ہم بندے ٹھر ے اور وہ رب کائنات ہمارا اس کا کیا جوڑ اللہ پاک ہماری مساعی کوقبولیت سے نواز دے۔ تازہ ترین صورت اب یہ ہے کہ ممبران میں مقابلہ تک کی نوبت آ گئی ہےہر شعبہ زندگی میں کروڑوں درود پاک پڑھنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانےکا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ بعض ممبران اسمبلی ان کے گھرانے ،ادبی ،سماجی ،سیاسی اور مذہبی حلقے جوق در جوق ہمارے ممبر بنتے جار ہے ہیں۔
لاہور اور جھنگ کی خواتین بہت زیادہ درود پاک جمع کرارہی ہیں،بہاولپور اور چین کے اسا تذہ بھی پیش پیش ہیں بعض ممبران کو خواب میں حضور پاک کی زیارت ہوئی بہت ساروں نے نماز پنجگانہ کے علاوہ تہجد اشراق اور چاشت کی نمازوں میں با قاعدگی شروع کر دی ہے ۔سوچتا ہوں کہاں اللہ پاک نے ہماری بستی جہاں اولیاء اللہ کے فیض کے چشمے جاری تھے ۔

وہاں درود پاک کا سمندر موجزن کر دیا ہے ، ہماری مسجد خلفاۓ راشد ین جو گاؤں کی مسجد ہونے کی وجہ سے نماز جمع نہیں ہوا کرتا تھا اس قدرنمازیوں کی تعداد بڑھ گئی ہے کہ ہم نے ایک عرصے سے جمعہ کی نماز شروع کر دی ہے ۔ نماز تراوتح کا بندوبست تو پہلے ہی تھا گیارویں شریف کی محفلیں بھی ہوا کرتی ہیں ختم خواجگان اور میلاد کی محفلیں بھی ہوتی ہیں لیکن عنقریب ایک نگر جاری کرنے کا ارادہ کئے ہوئے ہیں مسجد اور خانقاہ دارالحسنات سے ملحقہ ایک سیرت کمپلکس بنانے کا ارادہ ہے ۔ ہماری زندگی میں اگر مہلت نہ دی تو ہماری آئندہ نسلیں انشا اللہ ہمارے خواب کو تعبیر ضرور دینگی ۔ ہم یہاں ایک سیرت لائبریری بنانے کا اراد بھی رکھتے ہیں جہاں دنیا بھر سے سکالر تحقیق کے لئے آئیں۔
اورادارہ دارالحسنات میں مہمان ٹھریں نیت ٹھیک ہو ، ارادہ پختہ ہوتو اللہ پاک اپنے حبیب کے صدقے ہمیں تنہا نہیں چھوڑیں گے ہمارے اس مشن میں جہاں میں اپنے حضرت جی پروفیسر باغ حسین کمال صاحب کا ممنون احسان ہوں وہاں اپنے ہزاروں ممبران کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے اس کام میں میرا ساتھ دیا کچھ خاموش مجاہد ہیں جو اللہ کے عطا کئے ہوۓ رزق سے اللہ کی مسجد جسے ہم اپنی مسجد کہتے ہیں کہ بنانے سنوار نے اور اسے وسعت دینے میں لگے رہتے ہیں ۔

میں خاص طور سے ایک بار پھر کہونگا کہ میرے شیخ المکرم میرے حضرت پروفیسر باغ حسین کمال صاحب کو اللہ پاک کروٹ کروٹ جنت نصیب کر میں جنکی بیعت سے میری روحانی تربیت ہوئی یہ اسی تربیت کی کرامت اور درود پاک کا اعجاز ہے کہ مجھ ناچیز کے ذریعے عالمی سطح پر فروغ درودشریف مشن کا تعارف ہوا میں اپنی اس ساری کامیابی کا سہرا اپنے مرشد پاک کے سر سمجھتا ہوں اور یہی حقیقت ہے حضرت صاحب نے 19 مارچ 1997 ء بروز بدھ کو اپنے دست مبارک سے ہماری خانقاہ دار الحسنات کا افتتاح فرمایا اپنے سلسلہ اویسیہ میں شامل کر کے خلافت سے سرفراز کیا جس کا ذکر انہوں نے اپنی کتاب خطبات کمال کے صفحہ 53 پر 20 مارچ 1992 ء بروز جمعۃ المبارک کو اپنے خطاب میں کیا تھا حضرت صاحب نے اس روز خانقاہ دارالحسنات کی محفل میں موجود احباب کو ذکر قلبی کروایا اور پھر ختم خواجگان پڑھ کر صمیم قلب سے خانقاہ دارالحسنات کو مرکز فروغ ذکر درود شریف کی کامیابی کیلئے دعا فرمائی تھی ۔

مذکورہ مسجد کا نام مسجد خلفاۓ راشد ین بھی حضرت پروفیسر باغ حسین کمال صاحب نے رکھا تھا۔ میرا اب درودشریف بینک کے ممبران سے اخوت ، اپنائیت اور  ہمدردی کا ایک ایسارشتہ قائم ہو چکا ہے کہ اگر کسی سوموار کو درود شریف کے ایس ایم ایس کرنا کسی مصروفیت کی وجہ نہ کر سکوں تو ممبران کی ددرآمدگی کے لئے طرف سے ٹیلیفون آنا شروع ہو جاتے ہیں کہ خیریت ہے آپ کی طرف سے یاد دھانی کا ایس ایم ایس نہیں آیا۔ مجھ سے رابطے کیلئے یا درودشریف ورلڈ بینک کاممبر بنے کے لئے اس خصوصی شارے میں میرا فون نمبر تو درج ہے مگر آسانی کے لئے یہاں بھی لکھ رہا ہوں ! رب کعبہ آپ سب کا بشمول میرے حامی و ناصر ہو آمین

فون نمبر: 5427961 – 0300