چک عبدالخالق پنجاب کے ضلع جہلم کا ایک انتہائی روح پرور قصبہ ہے ہر چند کہ جہلم پاکستان کا سب سے چھوٹا ضلع ہے مگر وطن کے دفاع میں افرادی قوت کے لحاظ سے اس کا حصہ سب سے زیادہ ہے جہلم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ پنجاب کا سب سے کم محروم ضلع ہے شرح خواندگی کے لحاظ سے اگر جہلم پنجاب کے 36 اضلاع میں سرفہرست ہے تو چک عبدالخالق پاکستان بھرمیں سب سے زیادہ پڑھا لکھا قصبہ ہے ۔اس علاقے کا شمار پوٹھو ہار کے اس خطے میں ہوتا ہے جسے عسکری، ادبی علمی، سیاسی اور روحانی اعتبار سے خاص مقام حاصل ہے، بقول سید ضمیر جعفری کہ منگلا ڈیم کی تعمیر سے پہلے منگلا کا سراغ بھی چک عبدالخالق ہی سے ملا کرتا تھا پیرسیدمحمد شاہ اور میاں محمد بخش جیسے صوفی شعراء کے کلام کی بازگشت بھی علاقے کی انہی فضاؤں وادیوں اور کھیت کھلیانوں میں سنائی دیتی ہے، تاریخی .اور جغرافیائی اعتبار سے بھی یہ خطہ خاص اہمیت رکھتا ہے۔

انگریزی عمل داری کے زمانے میں وائسراۓ کا چک عبد الخالق کا دورہ شمالی پنجاب میں اس خطے کی اہمیت کا پتہ دیتا ہے ۔ کسی زمانے میں کلکتہ اور امرتسر کے بعد جہلم سب سے بڑی تجارتی منڈی ہوا کرتا تھا، تاریخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ میں خطہ پہلے کمشنری پرتحصیل کی حیثیت کا حامل رہا اور بعد میں 23 مارچ 1849 ءکوانگریز سرکارنے جہلم کوضلع کا درجہ دے دیا ان دنوں اس کا ہیڈ کوارٹر پنڈ دادن خان ہوا کرتا تھاجو آج کل اس کی ایک تحصیل ہے ۔جہلم سے 14 میل کے فاصلے پر منگلا اور دین کی وادی میں واقع چک عبد الخالق ایک ایسا ایمان افروز قصبہ ہے جسے سادات کی بستی کہا جا تا ہے اسے شیر شاہ سوری کے زمانے میں احضرت پیر سید عبدالخالق شاہ صاحب نے آبادکیاتھا۔

Syed Zameer Jafari Ka Chak Abdul Khaliq

حضرت عبدالخالق شاہ صاحب جن کا مزارانہی کے نام سے منسوب چک شریفیہ میں مرجع خلائق ہے آپ سادات کے اس گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے دین اسلام کی ترویج اور را گم کردہ انسانیت کوحق کے راستے پر لانے کے لئے اپنی ساری عمر مسافرت اور ہجرت میں گزار دی یوں تو آپ کو خوارزمی سادات کے حوالے سے تاریخ نے یادرکھا ہے لیکن آپ کے اجدادنیا بھر میں ملکوں ملکوں قریہ قریہ گاؤں گاؤں انسان دوستی ،اخوت اور بھائی چارے کا پیغام بر رہے پلٹ کے دیکھیں تو گجرات میں معین الدین محمدی پور مدینہ اور تلنبہ، ملتان، مصر، عراق اور خوارزم کس قدر دشوار گزار زندگی سے گزر کر اشاعت اسلام اور حب رسول اللہﷺ کا پیغام ان مردان حق نے جاری رکھا چک عبدالخالق میں بسنے والی حضرت امام جعفر صادق کی یہ اولاداپنے نام کے ساتھ خوارزی کالاحقہ شایداسلئے پسند کرتی ہے کہ خوارزم کی سرز مین محبت رسول ﷺ میں سب سے کر دکھا دیتی ہے۔

ہمارے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی ولادت مبارک کے وقت ستاروں کے قرآنات کا جائزہ جس سائنسدان نے لیا تھا اس کا تعلق بھی خوارزم ہی سے تھاد نیا نہیں ماہر فلکیات محمد بن موسے خوارزمی کے نام سے جانتی ہے یہ وہی شخصیت تھی جس نے مثلثات گھڑی اور علم نجوم پر عبور پایا خوارزمی الجبرا کون بھول سکتا ہے اہل مغرب اعدادکو رومن طریقے سے لکھتے تھے مثلا اڑتیس کووہ Xxxviii یوں لکھا کرتے تھے خوارزمی نےاڑتیں کو یوں 38 لکھنا سکھایا ساتویں عباسی خلیے ہارون الرشید نے افلاک اور کرۂ ارض کے نقشوں کی اٹلس مد بن موسے خوارزی سے تیار کروائی تھی۔

Syed Zameer Jafari Ka Chak Abdul Khaliq

خوارزم ترکستان ایشیاء کامشہور ملک ہے جسے قدیم زمانے میں توران اور تا تاربھی کہا جا تا تھا افغانستان کے شمال میں واقع شمرقند و بخارا اس کے مشہور شہر میں اسے روس کا ترکستان بھی کہا جا تا ہے یہ مغربی وسطی ایشیا کی ایک سابق خوانی ہے۔

دریاۓ آمو کے اس پار از بکستان کے اس قدیم قصبے خوارزم کا نیا نام کھیوا Khiva یاخیوہ  ہے۔ بہرطور خیوا سے ہجرت کر کے آنے والے سادات میں سے پیرسید عبد الخالق شاہ صاحب نے روہتاس کے قریب چک عبدالخالق میں علم ونور کا ایک ایسا لنگر جاری کیا جہاں آج تک مسلکی بحث سے بلند ہوکر ہرکس و ناکس اس جنڈار سے استفادہ کر رہاہے کتنے ہی نامی گرامی لوگ اس خطے سے اٹھے پلے بڑھے پڑھے اور شہروں کو نکل گئے ایسے گئے کہ پلٹ کے نہ دیکھا کہ چک عبدالخالق بھی کوئی تھا عالم میں انتخاب ممتاز شاعر سید ضمیر جعفری جو پیرسیدعبدالخالق شاہ صاحب کی ہی اولاد ہیں اس گاوں کا مان ہیں آبرو ہیں پہچان ہیں انہوں نے کہا تھا کہ،

اونچے اونچے محل منارے،دل اندردیوارضمیر
میرے بیٹو!شہر نہ رہناشہر کے لوگ اکیلے ہیں

بہر طور سید حسنات احمد کمال نے اپنی دھرتی اپنی رہتل اور ان گلی کوچوں کے سارے گلے شکوے درودشریف ورلڈ بینک قائم کر کے دور کر دیئے ہیں اور درود شریف کے فروغ کے لئے خصوصی مجلہ’’صداۓ کمال‘‘ کی اشاعت سے چک عبدالخالق کوعلم ونور سے قرطاس و قلم کی درسگاہوں تک پہنچادیا ہے یہی وجہ ہے کہ سادات کی بستی اب بستی درودشریف بن چکی ہے دنیا بھر سے رابطے استوار ہیں
جولوگ مسائل کے حل اور ضرورتوں کی تلاش میں دوسرے ملکوں کا رخ کیا کرتے تھے اب دنیا اپنے مسائل کے حل کے لئے چک عبدالخالق کی طرف دیکھ رہی ہے چک عبدالخالق کی خانقاہ دارالحسنات سے چکوال کے علاقے پنوال کے دار افیضان سے ہوتی ہوئی نور کی یہ کرنیں مدینہ پاک کی فضاؤں میں جا کر تحلیل ہو جاتی ہیں کئی بار دارالفیضان پنوال اور خانقاہ دار احسنات چک عبد الخالق کے سالانہ اجتماع میں اس بات کا ہزاروں کے مجمع میں اعتراف کیا جا سکا ہے ۔ کہ روزنامہ’جنگ‘میں 5 اپریل 2009 ء میں چھپنے والے میرے کالم کے نیل سالانہ جہاں کروڑوں اربوں درود پاک جمع ہوا کرتا تھا اب دنیا بھر سے کھربوں تک و ہے۔ یہ سب رب تعالی کا کرم اور ان بزرگان باصفا کی کرامت ہے جواس خطے میں آسودۂ خاک ہیں۔ درودشریف کا ورلڈ بینک دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ اس بینک کے سبب بعض علاقوں اور اداروں میں بھی درودشریف حلقے اور سوشے قائم ہوتے جار ہے ہیں یہ ایک ایسا عمل ہے ایسی روشنی ہے جس کی کرنیں ابد تک جاری رہیں گی کیونکہ اللہ پاک نے خوارزم سے چک عبدالخالق تک کے سفرکوقبول فرمالیا ہے ۔

Syed Zameer Jafari Ka Chak Abdul Khaliq